love all Muslim Palestine why | Masjid Aqsa History in Urdu/Hindi | Falasteen History

love all Muslim Palestine why | Masjid Aqsa History in Urdu/Hindi | Falasteen History

دنیابھر کے مسلمان فلسطین سے کیوں محبت کرتے ہیں فلسطین کو اسلامی تاریخ میں کیا مقام حاصل ہے اس مقدس سرزمین کے بارے میں اج اپ کو 27 ایسی ایمان افروز معلومات فراہم کی جائیں گی جو یقینا اپ کے علم میں اضافے کا باعث ہوں گی ۔

نمبر 1۔ فلسطین انبیاء علیہم السلام کا مسکن اور سرزمین رہی ہے ۔

نمبر 2۔ حضرت ابراہیم علی نبینا علیہ السلام نے فلسطین کی طرف ہجرت فرمائی۔

 نمبر 3۔اللہ تبارک و تعالی نے حضرت لوط علیہ السلام کو اس عذاب سے نجات دی جو ان کی قوم پر اسی جگہ یعنی فلسطین میں نازل ہوا تھا ۔

نمبر4۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے اسی سرزمین پر سکونت رکھی اور یہی اپنا ایک محراب بھی تعمیر فرمایا ۔

نمبر 5۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اسی ملک میں بیٹھ کر ساری دنیا پر حکومت فرمایا کرتے تھے

نمبر 6۔چیونٹی کا وہ مشہور قصہ جس میں ایک چیونٹی نے اپنی باقی ساتھیوں سے کہا تھا ایچونٹیو اپنے بلوں میں گھس جاؤ یہیں اس ملک میں واقع اسکلان شہر کی ایک وادی میں پیش ایا تھا جس کا نام بعد میں وادی انمل یعنی چیونٹیوں کی وادی رکھ دیا گیا ۔

نمبر 7۔ حضرت زکریا علیہ السلام کا محراب بھی اسی شہر میں ہے۔

 نمبر 8۔ حضرت موسی علیہ السلام نے اسی ملک کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ اس مقدس شہر میں داخل ہو جاؤ انہوں نے اس شہر کو مقدس اس شہر کے شرک سے پاک ہونے اور انبیاء علیہم السلام کا مسکن ہونے کی وجہ سے کہا تھا ۔

نمبر 9۔ اس شہر میں کئی معجزات وقوع پذیر ہوئے جن میں ایک کنواری بی بی حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے بطن سے حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت مبارکہ بھی ایک معجزہ ہے۔

 نمبر 10۔ حضرت عیسی علیہ السلام کو جب ان کی قوم نے قتل کرنا چاہا تو اللہ تبارک و تعالی نے انہیں اسی شہر سے اسمان پر اٹھا لیا تھا ۔

نمبر 11۔ ولادت کے بعد جب عورت اپنی جسمانی کمزوری کی انتہا پر ہوتی ہے ایسی حالت میں بی بی مریم سلام اللہ علیہا کا کھجور کے تنے کو ہلا دینا بھی ایک معجزہ الہی ہے جو فلسطین میں ہی پیش آیا

نمبر 12 ۔قیامت کی علامات میں سے ایک حضرت عیسی علیہ السلام کا زمین پر واپس تشریف لانا اسی شہر کے مقام سفید مینار کے پاس ہوگا ۔

نمبر 13۔ اسی شہر کے ہی مقام باب لد پر حضرت عیسی علیہ السلام مسیح دجال کو قتل کریں گے

نمبر 14 ۔بعض روایات کے مطابق فلسطین ہی عرض محشر ہے۔

 نمبر 15۔ اسی شہر سے ہی یاجوج و ماجوج کا زمین میں قتال اور فساد کا کام شروع ہوگا ۔

نمبر 16 ۔اسی شہر میں وقوف پذیر ہونے والے قصوں میں ایک قصہ طالوت اور جالوت کا بھی ہے۔

 نمبر 17 ۔فلسطین کو نماز کی فرضیت کے بعد مسلمانوں کا قبلہ اول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ہجرت کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام دوران نماز ہی حکم ربی سے اقا کریم علیہ السلام کو مسجد اقصی فلسطین سے بیت اللہ کعبہ شریف مکہ مکرمہ کی طرف رخ کروا گئے تھے جس مسجد میں یہ واقعہ پیش ایا وہ مسجد اج بھی مسجد قبلہ طین کہلاتی ہے ۔

نمبر 18 ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم معراج کی رات اسمان پر جانے سے پہلے مکہ مکرمہ سے یہاں بیت المقدس تشریف لائے تھے ۔

نمبر 19 ۔سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں انبیاء علیہم السلام نے یہاں نماز ادا فرمائی اس طرح فلسطین ایک بار پھر تمام انبیاء علیہم السلام کا مسکن بن گیا ۔

نمبر 20 ۔سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ زمین پر سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد الحرام یعنی خانہ کعبہ میں نے عرض کیا کہ پھر کون سی مسجد بنائی گئی تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد الاقصی یعنی بیت المقدس میں نے پھر عرض کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ 40 برس کا اور تو جہاں بھی نماز کا وقت پالے وہیں نماز ادا کر لے پس وہ مسجد ہی ہے۔

 نمبر21 ۔وصال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کو ارتداد کے فتنہ اور دیگر کئی مشکل سے نمٹنے کے لیے عسکری اور افرادی قوت کی اشد ضرورت کے باوجود بھی عرض شان یعنی فلسطین کی طرف اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تیار کردہ لشکر بھیجنا بھی ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے ۔

نمبر 22 ۔اسلام کے سنہری دور یعنی دور فاروقی میں دنیا بھر کی فتوحات کو چھوڑ کر میز فلسطین کی فتح کے لیے خود سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا چل کر انا اور یہاں پر نماز ادا کرنا اس شہر کی عظمت کو اجاگر کرتا ہے ۔

نمبر 23 ۔دوسری بار معراج کی رات بروز جمعہ 27 رجب 583 ہجری کو سلطان صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں اس شہر کا دوبارہ فتح ہونا بھی ایک نشانی ہے ۔

نمبر 24 ۔بیت المقدس کا نام قدس قران مجید فرقان حمید سے پہلے تک ہوا کرتا تھا قران نازل ہوا تو اس کا نام مسجد اقصی رکھا گیا قدس اس شہر کی اس تقدیس کی وجہ سے ہے جو اسے دوسرے شہروں سے ممتاز کرتی ہے اس شہر کے اصول اور اسے رومیوں کے جبر و استبداد سے بچانے کے لیے 5 ہزار سے زیادہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے جام شہادت نوش فرمایا اور شہادت کا باب اج تک بند نہیں ہوا سلسلہ ابھی تک چل رہا ہے یہ شہر اس طرح شہیدوں کا شہر بھی کہلاتا ہے۔

 نمبر 25 ۔مسجد اقصی اور بلاد شام کی اہمیت بالکل حرمین شریفین جیسی ہی ہے جب قران پاک کی یہ ایت وتین و زیتون وطور سینین وذ البلد الامین نازل ہوئی تو ابن عباس کہتے ہیں کہ ہم نے بلاد شام کو تین یعنی انجیر سے بلاد فلسطین کو زیتون اور طور سینین کو مصر کے پہاڑ کوہ طور جس پر جا کر حضرت موسی علیہ السلام اللہ پاک سے کلام کیا کرتے تھے سے استدلال کیا ۔

نمبر 26 ۔قران پاک کی تعلیمات کے مطابق امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی حقیقت میں اس مقدس سرزمین فلسطین کی وارث ہے۔

 نمبر 27۔ فلسطین کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں پر پڑھی جانے والی ہر نماز کا اجر 500 گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *