Shocking Facts About Dubai Women Jail in Urdu/Hindi | دبئی جیل میں خواتین کے ساتھ کیا ہوتا ہے

Shocking Facts About Dubai Women Jail in Urdu/Hindi | دبئی جیل میں خواتین کے ساتھ کیا ہوتا ہے

انڈیا پاکستان سے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لوگ دبئی گھومنے کے لیے جاتے ہیں دبئی اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ اور سب سے بڑا سیاحتی مقام بن چکا ہے یہی نہیں بلکہ روزگار کے لیے بھی دبئی کو ایک بہترین ملک سمجھا جاتا ہے دبئی کے بارے میں اپ نے کافی ساری حیران کن باتیں تو ضرور سنی ہوں گی کہ دبئی میں انکم ٹیکس زیرو ہے دنیا کے بڑے بڑے سٹرکچرز دبئی میں ہیں دنیا کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ دبئی میں ہے دنیا کے سب سے بہترین اور مہنگے ترین ہوٹلز بھی دبئی میں ہیں وغیرہ وغیرہ لیکن دوستوں آج میں آپ کو بتانے والا ہوں دبئی کے ان حوالات یعنی جیلوں کے بارے میں جہاں خواتین کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے ۔

ناظرین ویسے تو دبئی کو جرائم کے حوالے سے بالکل پاک سمجھا جاتا ہے بس یوں سمجھ لیجئے کہ دبئی میں کرائم بالکل زیرو ہے لیکن جب بات اتی ہے گھومنے کی یا پھر روزگار کی تو اس وجہ سے دنیا بھر کے لوگ دبئی کا رخ کرتے ہیں جن میں عورتیں بھی کثیر تعداد میں ہوتی ہیں خاص طور پر پہلی مرتبہ انے والی خواتین دبئی کے قانون سے واقف نہیں ہوتی جن کی وجہ سے وہ کسی نہ کسی مصیبت میں ا کر پولیس کے ہاتھ لگ جاتی ہیں یہ خواتین دبئی کے قانون سے بالکل ناواقف ہوتی ہیں اور یہ دبئی میں وہ حرکت کر دیتی ہیں جسے وہ اپنے ملک میں ایک عام بات سمجھتی ہیں لیکن دبئی کا قانون ان چھوٹی چھوٹی حرکتوں کے بھی خلاف ہے جیسے بغیر ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات اپنے ساتھ لے گھومنا پاسپورٹ کا ساتھ نہ ہونا کھلے عام شراب پینا اور کسی ریسٹورنٹ یا پھر سیاحتی مقام پر کسی مرد کو کس کرنا ہے ان سب باتوں کی وجہ سے عورتوں کو لاک اپ کیا جاتا ہے دبئی پولیس ان خواتین کو حراست میں لینے کے بعد انہیں قریبی کسی جیل میں بند کر دیتی ہے جہاں انہیں گلابی رنگ کی ایک ڈریس دی جاتی ہے وہ ڈریس عبایا کی مانند ہوتی ہے اور اس جیل میں کھیلنے کے لیے پریگراؤنڈ ہوتا ہے قیدیوں کے لیے خاص ڈاکٹرز ہوتے ہیں اور وہاں ایک سپر مارکیٹ بھی ہوتی ہے جہاں سے قیدی کچھ بھی سامان لے سکتا ہے وہ جیل اوپن کنسپٹ ہوتی ہے جہاں تالے نہیں لگائے جاتے اور سب قیدی خواتین اپس میں باتیں بھی کر سکتی ہیں ان جیلوں میں تقریبا ایک ہزار سے زائد خواتین قیدی ہوتی ہیں جن میں زیادہ تر بیرونی ملک سے ائی ہوئی خواتین ہوتی ہیں جن میں اکثریت بھارتی خواتین کی ہے وہاں کی لیڈیز پولیس کی ڈریس ہرے رنگ کی ہوتی ہے وہ پولیس قیدیوں کو صبح پانچ بجے اٹھنے کا کہتی ہے اور رات کو 10 بجے ارام کرنے کا خلاف ورزی کرنے والی قیدیوں پر یہ پولیس کافی سخت کاروائی کرتی ہے اور ان قیدیوں کو پولیس اچھے کھانے کے بجائے ابلی پھیکی ڈال دیتی ہے ویسے تو کافی سارے سہولتیں موجود ہیں ان جیلوں میں لیکن خلاف ورزی کرنے والی خواتین قیدیوں کے ساتھ کافی برا سلوک کیا جاتا ہے اگر اپ اس حوالے سے کچھ رائے دینا چاہتے ہیں تو نیچے کمنٹ باکس میں ہمیں کمنٹ کر کے ضرور بتائیے گا

اللہ حافظ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *